عدالت سے امید ہے کہ وہ ایسے الزامات پر مثالی فیصلہ دے کر آئندہ کیلئے اس روایت کو ختم کرنے میں مدد کرے گی. وزیرِ اعظم



  اسلام آباد: وزیرِ اعظم نے کہا کہ ای کورٹ سے عدالتی کاروائی چلانا ایک خوش آئند اقدام ہے،ای کورٹ کے ذریعے کاروائی میں معزز عدالت کے قیمتی وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوتی ہے ،وزیرِ اعظم کی طرف سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج محمد عدنان کی عدالت میں سابقہ وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے وزیرِ اعظم عمران خان پر شوکت خانم میموریل ٹرسٹ کے فنڈ میں غیر شفافیت، منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیوں کے استعمال جیسے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کے خلاف دائر 10 ارب روپے کے ہرجانے کے کیس کی سماعت ہوئی. یکم اگست 2012 کو خواجہ آصف نے پہلے پنجاب ہاس میں منعقدہ اپنی پریس کانفرنس میں یہ الزامات لگائے اور بعد ازاں اسی روز شام کو نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں ان من گھڑت الزامات کو دہرایا. وزیرِ اعظم نے خواجہ آصف کے خلاف دائر ہتکِ عزت کے کیس میں اپنے وکیل سینیٹر ولید اقبال کی موجودگی میں اپنے دفتر سے ای-کورٹ کے ذریعے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن عدالت اسلام آباد کی کاروائی میں شرکت کی. وزیرِ اعظم میں بیانِ حلفی جمع کروایا جس میں ان الزامات کو جھوٹا، من گھڑت اور ہتک آمیز قرار دیا. بیانِ حلفی میں مزید بتایا گیا کہ 1991 سے 2009 تک عمران خان شوکت خانم کے سب سے بڑے انفرادی ڈونر رہے اور واضح کیا کہ شوکت خانم ٹرسٹ کی سرمایہ کاری سکیمیوں کے حوالے سے فیصلہ سازی ایکسپرٹ کمیٹی کرتی تھی جس میں وزیرِ اعظم عمران خان کی کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں تھی. اسکے علاوہ شوکت خانم کی جن سرمایہ کاری سکیموں کے حوالے سے یہ بے بنیاد و من گھڑت الزامات لگائے گئے وہ مکمل طور پر بغیر کسی نقصان کے شوکت خانم ٹرسٹ نے واپس وصول کیں. وزیرِ اعظم کے بیانِ حلفی میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ایسے من گھڑت اور بے بنیاد الزامات کا سہارا لے کر قومی میڈیا کے ذریعے عوام کے شوکت خانم ٹرسٹ پر اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی.شوکت خانم ٹرسٹ دنیا میں منفرد اور واحد مفت کینسر کے علاج کا ہسپتال چلا رہی ہے۔


Post a Comment

0 Comments